Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہریں

ہری اوم

لہریں

ہری اوم

MORE BYہری اوم

    میں سوچوں کیسے یہ لہرا کے اتنے پاس آتی ہیں

    میں سوچوں یہ نمی اتنی کہاں سے ساتھ لاتی ہیں

    سنہری صبحیں ہوں پہلو میں یا پھر کتھئی شامیں

    اسی شدت سے دونوں کو گلے اپنے لگاتی ہیں

    فضا میں تیرتی ہے وقت کی تصویر جو کوری

    افق سے رنگ لا کر اس کے دامن کو سجاتی ہیں

    سمو لیں یوں تو ساری انجمن اپنی پناہوں میں

    نہ جانے ساحلوں کو چھو کے کیوں شرما سی جاتی ہیں

    امڑ کر چومتی ہیں بادلوں کا رخ کبھی یوں تو

    کبھی پھر چاند کو آغوش میں اپنے بلاتی ہیں

    مسلسل جاگنا صدیوں سے جیسے ان کی فطرت ہو

    مگر یہ کشتیوں کو اپنی چھاتی پر سلاتی ہیں

    بلا کا درد ہے سینہ میں ان کے جذب مدت سے

    مگر جب دیکھیے آنکھوں ہی آنکھوں مسکراتی ہیں

    یہ سانسوں کی طرح ہیں زندگی کا سلسلہ تھامے

    کبھی سنیے اگر یہ داستاں اپنی سناتی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے