یہ آنسو بے سبب بنتے نہیں ہیں
انہیں تم صرف پانی کہہ کے مت ٹالو
بہت سے حادثے آئے مگر یہ سونامی لہریں
ہر آفت سے آگے ہیں ہمارے دل ہلا کر
آنسوؤں کا سیل بن کر بہہ رہا ہے
ہزاروں بے سہارا لوگ
یوں بھی مرنے والے تھے
مگر زیر زمیں پانی سمندر کی یہ لہریں
جسم کے ٹکڑے کو مٹی بنا کر کھا گئی ہیں
جسے سب زلزلے کا نام دیتے ہیں
آخر سمندر کی یہ لہریں زمیں کو چاک کر کے آئیں ہیں
اس طرح مٹی کو مٹی سے ملاتی ہیں
ہمارے اشک بہنے دو
کہ غم ہر گام رگ رگ میں سمایا ہے
ہمیں غم تھا ہماری ابتدا غم سے ہوئی تھی
اور انتہا بھی غم ہے
مگر یہ آنسوؤں کا سیل بہنے دو
کہ شاید کچھ سکوں مل جائے
میرے دیدۂ بینا کو آخری لمحے
- کتاب : shab khuun (rekhta website)(291) (Pg. 12)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.