Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہروں کا آتش فشاں

باقر مہدی

لہروں کا آتش فشاں

باقر مہدی

MORE BYباقر مہدی

    یہ آنسو بے سبب بنتے نہیں ہیں

    انہیں تم صرف پانی کہہ کے مت ٹالو

    بہت سے حادثے آئے مگر یہ سونامی لہریں

    ہر آفت سے آگے ہیں ہمارے دل ہلا کر

    آنسوؤں کا سیل بن کر بہہ رہا ہے

    ہزاروں بے سہارا لوگ

    یوں بھی مرنے والے تھے

    مگر زیر زمیں پانی سمندر کی یہ لہریں

    جسم کے ٹکڑے کو مٹی بنا کر کھا گئی ہیں

    جسے سب زلزلے کا نام دیتے ہیں

    آخر سمندر کی یہ لہریں زمیں کو چاک کر کے آئیں ہیں

    اس طرح مٹی کو مٹی سے ملاتی ہیں

    ہمارے اشک بہنے دو

    کہ غم ہر گام رگ رگ میں سمایا ہے

    ہمیں غم تھا ہماری ابتدا غم سے ہوئی تھی

    اور انتہا بھی غم ہے

    مگر یہ آنسوؤں کا سیل بہنے دو

    کہ شاید کچھ سکوں مل جائے

    میرے دیدۂ بینا کو آخری لمحے

    مأخذ :
    • کتاب : shab khuun (rekhta website)(291) (Pg. 12)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے