لہو بولتا ہے 3
میں سوچتا ہوں
کہ میرے تن کا یہ نچلا حصہ
جو معصیت کے مہیب غاروں میں گر گیا تھا
جسے کوئی دیو عین عہد شباب میں
اپنے غار کی تیرگی میں محبوس کر گیا تھا
جسے گنہ کا گھنا اندھیرا
خود اپنے خوں میں امڈتی آتش کا رقص
گردش کا شور و غوغا
وہ عشق پیچاں کی بیل جسے گٹھے ہوئے خواب
قہوہ رنگت گداز کو لہو کے
لمس ابریشمی ملائم بھرے بھرے سے گلابی ہونٹوں کا
لذتیں لہر لہر بن کر ابھرتی جھاگوں کی
اندھی کھائیوں میں ڈوب جانے کی خواہشیں
عکس جھالروں کے
ہوس کی بارش کے گرم چھینٹے
وسیلے جسموں کے قرب کے انبساط تن کے
بہت ستاتے تھے اچھے لگتے تھے
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 515)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.