لہو بولتا ہے 4
میں اپنے خوں کو جواب دیتا ہوں
نچلا حصہ مرے بدن کا
جو ذات بھی کائنات بھی تھا
مرا ہی اپنا اٹوٹ حصہ تھا میں ہی تھا میرا اپنا میں تھا
اگر میں حیواں کی پہلی منزل سے
ارتقا کے ہزار زینوں پہ چڑھتا چڑھتا
وجود کی ایک ایک منزل پھلانگ کر
عہد منصبی کے کسی بھی آئندہ کل کی جانب رواں دواں ہوں
تو مجھ کو حیواں سے بغض کیا ہے
کہ ارتقا کی یہ پہلی منزل
مری رگ و پے میں
جسم کے ریشہ ہائے مو میں
رچی ہوئی ہے
بسی ہوئی ہے
یہ میرا کل ہے جو میرے حاضر کا آج بھی ہے
مرے گزشتہ سے آج پیوست میرا ماضی ہی
میرے تن کا وہ نچلا حصہ ہے
جس کو جھٹلا کے
جس سے ڈر کر
جسے کہیں کانٹ چھانٹ کرنے کے بعد
رود نفی کے تاریک چاہ میں پھینک کر
میں آدھے ادھورے تن کو لئے ہوئے کیسے جی سکوں گا
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 515)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.