لہو خود ہی پکار اٹھے گا
قتل ہو اور سر بازار نہ کیوں حیرت ہو
اور پھر قتل سے انکار نہ کیوں حیرت ہو
دعوائے عدل بھی قاتل کی طرف داری بھی
جب ہو یہ عدل کا معیار نہ کیوں حیرت ہو
آج آزاد ہے قانون سے مجرم یکسر
جرم نا کردہ گرفتار نہ کیوں حیرت ہو
کیوں تعجب ہو کہ قاتل کا نگہبان ہے عدل
اور مظلوم سر دار نہ کیوں حیرت ہو
ہم نے انصاف جو چاہا تو سزا پائی ہے
ہے یہ انصاف تو جینے کی فضا کیا ہوگی
اب فقط عدل نہیں زیست کے بھی طالب ہیں
زندگی چاہنے والوں کی سزا کیا ہوگی
قید سے طبع جنوں ساز کہاں رکتی ہے
جبر سے جرأت پرواز کہاں رکتی ہے
عرصۂ زیست ہو زنداں ہو کہ مقتل ہو کہیں
ظلم سے زیست کی آواز کہاں رکتی ہے
ظلم ہوگا تو زباں چپ نہ رہے گی ہرگز
نعرہ ہرگز نہ دبے گا سر دار اٹھے گا
وقت پہچانے گا ظالم کو بھی مظلوم کو بھی
کون قاتل ہے لہو خود ہی پکار اٹھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.