Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہو کو زوم کرتے ہیں

خالد کرار

لہو کو زوم کرتے ہیں

خالد کرار

MORE BYخالد کرار

    دریچے سے جہاں تک بھی نظر آتا ہے

    مسلسل خامشی ہے

    سڑک کی پیلی لکیر

    سر پیٹتی ہے

    دور تک فٹپاتھ پر روندے ہوئے سائے

    پول پر بجلی کے کھمبے سے لٹکتی ایک چمگادڑ

    صبح کا زرد چہرہ رات کے اندوہ کا احوال ایک چوپایہ

    اور نکڑ پر کھڑے ہو تم

    مسلسل خامشی ہے

    دریچے سے جہاں تک بھی نظر آتا ہے

    مسلسل خامشی ہے

    مرے کمرے کے اندر

    ہاں مگر تاریخ روشن ہے

    ہزاروں سال کے تجربے بانہیں پسارے ایسے بیٹھے ہیں

    کہ جیسے شہر بھر کی خاموشی سے مطمئن ہوں

    میرے کمپیوٹر کی ڈیسکٹاپ

    کل کی اک تصویر اپنی کہانی بولتی ہے

    نہ جانے کیوں یہ منظر دیکھتے ہی

    سڑک پر پھر شور و گریہ جاگ اٹھتا ہے

    سروں کی بھیڑ اگتی ہے

    رواں رہتے ہیں سائے

    بجز اس کے مسلسل خاموشی ہے

    مگر دل چاہتا ہے خاموشی کو ایسے توڑوں

    تمہارے پاس جاؤں

    اور کہوں بندوق کو نیچے کرو

    آؤ نا مری ڈیسکٹاپ پر کل کا فوٹو تم بھی دیکھو

    تم بھی دیکھو

    میں لہو کو زوم کرتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے