لکڑہاری
سفینہ ساز تھا وہ لکڑیاں میں کاٹ لاتی تھی
سو بس اک دن کہا اس نے لکڑہاری
انوکھے اک سفینے کی ہی اب تخلیق باقی ہے
مجھے درکار ہے جس کے لئے نادیدہ جنگل کی
کھنکتی سرمئی لکڑی
اگر تو ڈھونڈ لائے تو
بنا سکتا ہوں میں نادر سفینہ اک
میں اس کی بات سنتے ہی یکایک چونک اٹھی پھر
نظر بھر کر اسے دیکھا ذرا سا مسکرائی اور
کسی نادیدہ جنگل کی طرف چلنے لگی پیہم
نہ جانے کتنے میلوں کی مسافت پر کھڑی ہوں پر
کوئی نادیدہ جنگل ہی نہیں ملتا
کھنکتی سرمئی لکڑی
کہاں سے ہاتھ آئے گی
مگر اب سوچتی ہوں کہ سفینہ ساز کو میرے کسی سرسبز جنگل کی کھنکتی سرمئی لکڑی یقیناً مل گئی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.