یہ ٹکڑے یہ ریزے یہ ذرے یہ قطرے یہ ریشے
یہ میری سمجھ کی نسینی کے پادان
انہیں جوڑتا ہوں تو کوئی بدن
نہ کوئی صراحی نہ صحرا نہ دریا نہ کوئی شجر کچھ بھی بنتا نہیں
لکیروں سے خاکے ابھرتے ہیں لیکن
یہ کوشش مٹائی ہوئی صورتیں پھر بناتی نہیں
کہ وہ جان جس سے یہ سارا جہان
حرارت سے حرکت سے معمور تھا اب کہاں ہے؟
میری عقل نے سرد آہن کے بے جان ٹکڑوں کو آلات کی شکل میں ڈھال کر
مرے توڑنے جوڑنے کے عمل میں لگایا
جلا کر ہر اک جسم کو پھونک کر جان کو راکھ سے اپنی زنبیل بھر لی
تو اس راکھ سے کیسے وہ صورتیں پھر جنم لیں
جنہیں وقت نے اور میں نے مٹایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.