Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لکیریں

MORE BYقمر جہاں نصیر

    دنیا کے بکھیڑوں سے الجھتے ہوئے کل اچانک

    میری نظر پڑی تو دیکھا کہ

    زندگی کی ہتھیلی سے ساری لکیریں غائب ہو گئی ہیں

    سوائے ایک لکیر کے

    نہ چھوٹی لکیریں نہ بڑی

    نہ مدھم نہ گہری

    نہ مدور اور نہ مستقیم

    نہ دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر بنتا کوئی چاند

    نہ ان لکیروں کی اوٹ سے جھانکتا کسی سوہنی کا چہرہ

    اور نہ ہی ان میں الجھتا کسی مہیوال کا دل

    یہ کیسی ہتھیلی ہے

    بالکل سپاٹ

    بے رنگ

    تتلیوں کا کوئی رنگ نہیں ان پہ

    اور یک لخت

    میں نے دیکھا کہ ہتھیلی کے صحرا میں کھڑی عمر کی تنہا لکیر بھی مٹتی جا رہی تھی

    اور زندگی

    زندگی کے اداس چہرے پہ میں نے املتاس کی زردی اترتے دیکھی

    ناکردہ جرم کے بوجھ تلے سر جھکائے نظریں چراتی ہوئی

    دبے پاؤں کھسکنے کی تیاری کرتی ہوئی

    اس کی آنکھوں کی چمک لمحہ بہ لمحہ پھیکی پڑتی جا رہی تھی

    اور تب میں نے ساری قوتیں جمع کر کے بلیک مارکر اٹھایا

    اور زندگی کی خالی ہتھیلی پہ آڑی ترچھی بے ڈھنگی لیکن با معنی اور پکی لکیریں کھینچنے کی ٹھان لی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے