لکیریں
دنیا کے بکھیڑوں سے الجھتے ہوئے کل اچانک
میری نظر پڑی تو دیکھا کہ
زندگی کی ہتھیلی سے ساری لکیریں غائب ہو گئی ہیں
سوائے ایک لکیر کے
نہ چھوٹی لکیریں نہ بڑی
نہ مدھم نہ گہری
نہ مدور اور نہ مستقیم
نہ دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر بنتا کوئی چاند
نہ ان لکیروں کی اوٹ سے جھانکتا کسی سوہنی کا چہرہ
اور نہ ہی ان میں الجھتا کسی مہیوال کا دل
یہ کیسی ہتھیلی ہے
بالکل سپاٹ
بے رنگ
تتلیوں کا کوئی رنگ نہیں ان پہ
اور یک لخت
میں نے دیکھا کہ ہتھیلی کے صحرا میں کھڑی عمر کی تنہا لکیر بھی مٹتی جا رہی تھی
اور زندگی
زندگی کے اداس چہرے پہ میں نے املتاس کی زردی اترتے دیکھی
ناکردہ جرم کے بوجھ تلے سر جھکائے نظریں چراتی ہوئی
دبے پاؤں کھسکنے کی تیاری کرتی ہوئی
اس کی آنکھوں کی چمک لمحہ بہ لمحہ پھیکی پڑتی جا رہی تھی
اور تب میں نے ساری قوتیں جمع کر کے بلیک مارکر اٹھایا
اور زندگی کی خالی ہتھیلی پہ آڑی ترچھی بے ڈھنگی لیکن با معنی اور پکی لکیریں کھینچنے کی ٹھان لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.