ہتھیلی کی لکیروں میں
مقدر قید ہے
عمر رواں کے بیشتر لمحے
نہ جانے کون سی آسودگی کی جستجو میں
کتنے ہی دریاؤں کو اک رو میں پیچھے چھوڑ آئے ہیں
مگر ساحل پہ آ کر
میرے پیاسے ہونٹ اب تک پھڑپھڑاتے ہیں
مری آنکھوں میں بھی ناکامیاں ہی رقص کرتی ہیں
مگر
احساس کے تاریک آنگن میں
امیدوں کی کرن سرگوشیاں کرتی
سنائی جب بھی دیتی ہیں
تو پھر سے تازہ دم ہو کر
مقدر سے
رہائی کی
جسارت کرنے لگتا ہوں
- کتاب : Khayal Darya (Nazmein) (Pg. 29)
- Author : Adil Hayat
- مطبع : Arshia Publications (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.