Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لکیریں کون کھینچے گا

سید احمد شمیم

لکیریں کون کھینچے گا

سید احمد شمیم

MORE BYسید احمد شمیم

    دلچسپ معلومات

    (تحریک، دہلی)

    لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے

    لکیریں کھینچ دو

    کہ وہ نقطہ ہے

    لیکن دائرے کی قید سے باہر نکل جائے

    تو اک پل میں

    لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے

    لکیریں کھینچ دو

    کہ وہ جلتا ہوا اک لفظ ہے جس کو

    کسی کے ہونٹ نے اب تک نہیں چوما

    اگر چومے

    لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے

    لکیریں کھینچ دو

    وہ اک ایسا تصور ہے اگر الفاظ کے ملبوس میں

    ترسیل ہو جائے

    تو موجیں ساگروں کی بانہہ سے آزاد ہو جائیں

    پہاڑوں کی بلندی دیکھتے ہی دیکھتے پاتال کے اندر اتر جائے

    چمکتا گرم سورج اپنے ہی قہر و غضب کی آگ میں جل کر پگھل جائے

    زمین معدوم ہو جائے

    لکیریں کھینچ دو چاروں طرف اس کے

    لکیریں کھینچ دو

    لیکن

    مأخذ :
    • کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 52)
    • Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
    • مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
    • اشاعت : 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے