لمحے کی موت
کچھ دور تلک
کچھ دور تلک
وہ لمحہ اس کے ساتھ چلا
جب اس نے دل میں یہ سوچا
یہ گرتی دیواریں
یہ دھواں
یہ کالی چھتیں
یہ اندھے دیئے
سنولاتے ہوئے سارے چہرے
اب اس کی نگاہوں سے اوجھل ہو جائیں گے
جب نگر نگر کی سیاہی
ان ٹیڑھی میڑھی سڑکوں کی
آوارہ گردی
ہنستے جسم
کھنکتے پیالوں
کی موسیقی
اس کو راس نہ آئی
اس نے کہا
اب آؤ لوٹ چلیں
اک شام وہ اپنے گھر پہنچا
اور اس سے ملنے کو آئے
سب ساتھی اس کے بچپن کے
سب کہنے لگے
ان جگ مگ کرتے شہروں کا
کچھ حال بتاؤ
اپنے سفر کی
کچھ روداد کہو
وہ خاموش رہا
وہ دیکھ رہا تھا اس میلے سے طاق کو
جس پر
اب بھی ایک گھڑی رکھی تھی
اور وہ بند پڑی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.