یہ ہوائیں یہ فضائیں یہ سلگتے احساس
کتنے غم بڑھ کے اندھیروں کی طرح پھیل گئے
کتنے چہروں کے دئے بجھ گئے جلتے جلتے
عہد ماضی کی المناک گھڑی پھر تری یاد کی تصویر اٹھا لائی ہے
دل کے دروازے پہ دستک دینے
درد کے ہاتھ کی بڑھتی ہوئی پرچھائی ہے
اور میں سوچ رہا ہوں بیٹھا
تیری زلفوں کی مہک
تیرے بدن کی خوشبو
اب کسی اور کے بستر پہ نمایاں ہوں گے
ترے عارض کی دمک
تیری نظر کا جادو
اب کسی اور کی تسکین کا ساماں ہوں گے
تو کسی اور کی دہلیز پہ جا پہنچی ہے
میں کہیں اور تری یاد لئے پھرتا ہوں
تو کسی اور کی باہوں میں سمٹ آئی ہے
میں کہیں اور ترے پیار کا دم بھرتا ہوں
میں نے چاہا تھا کہ میں تیرے لئے گیت لکھوں
میں نے چاہا تھا کہ تو میرے لئے راہ تکے
میں نے چاہا تھا کہ میں تیرے لئے خواب بنوں
یہ بھی چاہا تھا کہ تو خواب کی تعبیر بنے
تو مری روح کے جذبات سے ٹکرا نہ سکی
مجھ کو ٹھکرا دیا حالات سے ٹکرا نہ سکی
زندگی وقت کی ظلمات سے ٹکرا نہ سکی
اور مری رات تری رات سے ٹکرا نہ سکی
جبکہ میں آج ترا کوئی نہیں
پھر تری یاد مرے ساتھ الجھتی کیوں ہے
جب ترا مجھ سے تعلق ہی نہیں
تیری پرچھائیں مرے دل میں سلگتی کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.