دل نہیں مانتا
مجھ کو سچ سچ بتا
آج بھی تیرے کمرے کی کوری مہک
ڈھونڈھتی ہے مجھے
تیرے سونے دریچے کی بیکل ہوا
جس نے پکڑا تھا اک روز دامن مرا
جب ترے پاس آئی وہ جان وفا
تجھ سے پوچھا مرا
شیلف میں رکھی ساری کتابوں کے اوپر جمی دھول میں
ان میں رکھے ہوئے کاسنی پھول میں
تیرے معمول میں
اب بھی موجود ہوں
غور سے دیکھ لے
گھر کے روزن سے آتی روپہلی کرن
اس کو لگتا نہیں گھر کا خالی بدن
کیا مرے خواب کی کوئی ٹوٹی کڑی
تیرے بستر پہ ہے بن کے سلوٹ پڑی
کیا ترے نرم تکیے پہ آنسو مرے
آج بھی جذب ہیں
وہ ترے لیمپ کی دودھیا روشنی
تجھ سے تیری اداسی نہیں پوچھتی
تیری تنہائی کے خواب ماحول میں
کھنکھناتی ہے کیا میری پاگل ہنسی
کیا تری ڈایری کے مہکتے ورق
میرے بارے میں کچھ بھی نہیں پوچھتے
کیا کسی حرف نے تجھ کو ٹوکا نہیں
سیڑھیوں پہ تری
خوش نما پھول کی
وہ جو بیلیں تھیں وہ آتے جاتے ہوئے
کیا ترا راستہ بھی نہیں روکتیں
مجھ کو سچ سچ بتا
بے خیالی میں کیا
میری یادوں کو تو نے رکھا ہو کہیں
اور ڈھونڈا کہیں
دل کو کیوں ہے یقیں
عشق گر بھول جانا بھی چاہے کبھی
لمس اپنی کہانی نہیں بھولتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.