ابھی کچھ بات کرنی ہے ابھی تم فون مت رکھنا
مجھے یہ جاننا ہے ہے اب تمہارا حال کیسا ہے
نئے لوگو میں اک رشتہ پرانا یاد آتا ہے
مجھے بتلاؤ تم نے آج کیسے کپڑے پہنے ہیں
دوپٹے سے تمہارے اب بھی کیا دھاگے نکلتے ہیں
کیا اب بھی چوڑیاں ہاتھوں کی مشکل سے اترتی ہیں
کیا اب بھی چلتی ہو تو پائلیں آواز کرتی ہیں
تمہارے ہاتھ پر جلنے کا وہ اک داغ کیسا ہے
کیا اب بھی وہ کلائی پر تمہاری چاند جیسا ہے
کیا اب بھی پرس میں تم پھول کی پتی چھپاتی ہو
کیا اب بھی تتلیوں کو دیکھ کر تم مسکراتی ہو
کیا اب بھی کچھ شرارت کرکے تم شرما سی جاتی ہو
کیا اب بھی ہنستی ہو تو ہاتھ سے چہرہ چھپاتی ہو
کیا تم کو اب بھی کوئی چھیڑ دے تو روٹھ جاتی ہو
کیا تم اب بھی کسی کو پیار سے قسمیں کھلاتی ہو
ابھی کچھ بات کرنی ہے ابھی تم فون مت رکھنا
مجھے اپنا بھی کچھ قصہ ابھی تم کو سنانا ہے
بدن اور روح پہ آئی ہوئی سلوٹ دکھانا ہے
مری شہ رگ پہ ہر دم ہجر کی تلوار لٹکی ہے
میری دھڑکن بھی اب رکنے کی تیاری میں رہتی ہے
مرے گملے میں رکھے پھول تم کو یاد کرتے ہیں
تمہاری یاد کی خوشبو سے یہ رستے مہکتے ہیں
مگر چھوڑو مجھے معلوم ہے تم آ نہ پاؤگی
نئے لوگوں میں اپنا اک نیا رشتہ بناؤ گی
میں تم کو بھول جاؤں یہ بہت مشکل سا لگتا ہے
مجھے تم بھول جاؤ یہ تمہارے حق میں اچھا ہے
مجھے اس سے زیادہ اور تم سے کچھ نہیں کہنا
مرا نمبر مٹا دو تم مجھے اب فون مت کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.