محلے کا جو رکھوالا تھا
اس نے عادتاً لاٹھی بجا کر
بلغمی آواز سے نعرہ لگایا
جاگتے رہنا
مرے اخبار والے نے ادھر
معمول سے ہٹ کر
مجھے آواز دے کر روز کا اخبار ڈالا
یہی کچھ دودھ والے نے کیا
اور پھیری والے نے میں سو کر صبح جب اٹھا تو ان معصوم لوگوں نے
اشاروں اور کنایوں سے مجھے چاہا بتانا اور سمجھانا جو شاید اک زمانے کو پتا تھا ماسوا میرے
کہ میرے نام کی تختی سے
میرا نام غائب ہے
بظاہر فیصلہ صائب ہے
ان تازہ خداؤں کا ہمارے ناخداؤں کا
مگر یہ بھی انہیں معلوم تو ہوگا
جو خالق ہے زمین و آسماں کا
وہ جو مالک ہے
رقم تقدیر کرتا ہے
وہی تحریر کرتا ہے
نہیں ممکن مٹانا
میری جیسی عاجز و مجبور ہستی کے لئے جو کچھ بھی وہ تحریر کرتا ہے
جو وہ تقدیر کرتا ہے
یقیں میرا
مرا ایمان ہے اس پر
کہ میری لوح پر سب کچھ
اسی طرح سے کندہ ہے
مرے خالق نے میرے نام کو
کل کی طرح سے
آج بھی محفوظ رکھا ہے
وہ میرے نام کو
کل بھی یوں ہی محفوظ رکھے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.