لوٹ آ
دھیرے دھیرے یخ بستہ کشمیری سرد ہوائیں
سفید برفیلی چٹانوں سے ٹکرا کے
اپنے وجود کو گھاٹی میں مدغم کرتی
شور مچاتی
چوٹی پہ منقش میرے بنگلے سے لپٹ جاتیں
شفاف برف پوش ہو گئی تھی راستے کی ہر لکیر
ایسے میں وہ دیکھنے آیا تھا برفیلا کشمیر
طویل مسافت طے کرنے کے بعد
اس نے سن رکھا تھا بہت کچھ
کشمیر کی دل کش بہاروں کے بارے
کشمیر کے دل فریب نظاروں کے بارے
کشمیر کے زعفران زاروں کے بارے
کشمیر کے جھرنوں آبشاروں کے بارے
کشمیر کے لذیذ رسیلے پھلوں کے بارے
مگر افسوس
کہ وہ لاکھ کوشش کے باوجود بھی
لطف اندوز نہ ہو سکا
وہ چاہ کر بھی بنگلے کے دروازے تک نہ آ سکا
مسدود راستوں کے سبب
اس کے تمام خواب سراب ہوئے
اس کی طلب تشنہ رہ گئی
چھوڑ گیا میرے نام بہت سے پیغام شوق
سر پھری ہواؤں کے ہاتھ
وہ چلا گیا اپنا سایہ برف پہ ثبت کرکے
میری پتلیوں میں سپنوں کا محلول گھول کے
مارچ ختم ہو رہا ہے
اپریل دستک دے رہا ہے
اس ظالم سے کوئی کہہ دے راستوں کی لکیر صاف ہونے لگی ہے
برف پگھلنے لگی ہے
لوٹ آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.