لذت آگہی
میں عجیب لذت آگہی سے دو چار ہوں
یہی آگہی مرا لطف ہے مرا کرب ہے
کہ میں جانتا ہوں
میں جانتا ہوں کہ دل میں جتنی صداقتیں ہیں
وہ تیر ہیں
جو چلیں تو نغمہ سنائی دے
جو ہدف پہ جا کے لگیں تو کچھ بھی نہ بچ سکے
کہ صداقتوں کی نفی ہماری حیات ہے
مرے دل میں ایسی حقیقتوں نے پناہ لی ہے
کہ جن پہ ایک نگاہ ڈالنا
سورجوں کو بطون جاں میں اتارنا ہے
میں جانتا ہوں
کہ حاکموں کا جو حکم ہے
وہ دراصل عدل کا خوف ہے
وہ سزائیں دیتے ہیں
اور نہیں جانتے
کہ جتنی سزائیں ہیں
وہ ستم گری کی ردائیں ہیں
مجھے علم ہے
یہی علم میرا سرور ہے یہ علم میرا عذاب ہے
یہی علم مرا نشہ ہے
اور مجھے علم ہے
کہ جو زہر ہے وہ نشے کا دوسرا نام ہے
میں عجیب لذت آگہی سے دو چار ہوں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 317)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.