Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لیکن

MORE BYافضل حسین افضل

    زندگی تجھ سے توقع تو بہت تھی لیکن

    ترے فیضان دل آویز کے دامن میں مگر

    مرے حصے کی خوشی کا کوئی آنسو بھی نہیں

    کوئی شبنم کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں

    کوئی دیوار کوئی در کوئی سایہ بھی نہیں

    کوئی اپنا بھی نہیں کوئی پرایا بھی نہیں

    ایک لا سمت سفر پر میں رواں ہوں اب تک

    خود سے کہتا ہوں کہ میں ہوں

    پہ کہاں ہوں اب تک

    حبس بے جا کا تسلسل بھی ہے تنہائی بھی

    جانے کیوں ان دنوں امید بھی ہے خاک بسر

    جانے کیوں ان دنوں مایوس تمنا کی نظر

    یوں بھی با لواسطہ ہوتی ہے مخاطب اکثر

    اے مصائب سے الجھتے ہوئے تنہا پیکر

    کون ہے تو کہ ترے تیرہ شبستاں میں کبھی

    چاندنی کوئی پئے پرسش غم آئی نہیں

    کون ہے تو ترے ایام کے آئینے میں

    کوئی رخسار کا خاکہ کوئی گیسو بھی نہیں

    کوئی شبنم کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں

    ترے حصے میں خوشی کا کوئی آنسو بھی نہیں

    بے کراں عالم تنہائی کا احساس شدید

    حد سے ہوتا ہے زیادہ تو مفر کی خاطر

    خود کلامی میں بسر کرتا ہوں بوجھل لمحے

    اور آراستہ ہوتی ہے خیالی محفل

    خود فریبی کا یہ انداز ہے گو واقف ہوں

    خود فریبی تو نہیں غم کا مداوا لیکن

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے