لکھ رہی ہوں تمہیں
اپنے دل کے سنہرے ورق پہ ابھی
دیکھنا تم اجالوں کی یورش میں
کیسے نکھرتی ہوں میں
میں نے مانا کہ گزرے دنوں کی تمازت میں جھلسا ہے من
میں نے مانا ہوس کے خراجات میں مر گیا ہے بدن
شبنمی رات کی آس میں آنکھیں بنجر ہوئیں
چاند کی روشنی سے حواسوں پہ چھالے پڑے
میں نے سورج سے آنکھیں چرانے کی کوشش نہیں کی کبھی
میں نے اپنے لہو کو بچا کر رکھا تھا
لکھوں گی کسی دن سنہرے ورق پہ وہ اک احمریں نام
جس کی چمک میرے سارے اندھیروں کو زائل کرے گی
لکھوں گی ہواؤں کے آنچل پہ تم کو
لکھوں گی میں اندر دھنش کی کماں پر
لکھوں گی تمہیں اپنے وہم و گماں پر
تمہیں لکھ رہی ہوں میں جھرنوں کی دھن پر
تمہیں لکھ رہی ہوں میں چڑیوں کی گت پر
مرے آنسوؤں نے مری روح کو نم رکھا ہے ابھی تک
تمہیں لکھ رہی ہوں میں ان انکروں پر
جنہوں نے تمہیں
ایک چھتنار کرنے کا وعدہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.