لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
روح بھی ہوتی ہے اس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
روح کیا ہوتی ہے اس سے انہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
روح مر جاتی ہے تو جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کتنی صدیوں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے
کتنی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج
لوگ عورت کی ہر اک چیخ کو نغمہ سمجھے
وہ قبیلوں کا زمانہ ہو کہ شہروں کا رواج
جبر سے نسل بڑھے ظلم سے تن میل کریں
یہ عمل ہم میں ہے بے علم پرندوں میں نہیں
ہم جو انسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہیں
ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں
اک بجھی روح لٹے جسم کے ڈھانچے میں لیے
سوچتی ہوں میں کہاں جا کے مقدر پھوڑوں
میں نہ زندہ ہوں کہ مرنے کا سہارا ڈھونڈوں
اور نہ مردہ ہوں کہ جینے کے غموں سے چھوٹوں
کون بتلائے گا مجھ کو کسے جا کر پوچھوں
زندگی قہر کے سانچوں میں ڈھلے گی کب تک
کب تلک آنکھ نہ کھولے گا زمانے کا ضمیر
ظلم اور جبر کی یہ ریت چلے گی کب تک
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 447)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.