مری انتہائے محبت مسرت سوا اس کے کیا اور ہوگی
بجائے کوئی مسند عالیہ تخت طاؤس و زر مانگنے کے
بجائے کوئی سر برآوردہ پتھر صفت شخصیت چاہنے کے
تمہاری معیت رفاقت تگ و دو کا انداز مانگوں
یہ جم غفیر ایک سیل رواں زندگی کا جولا سے نکل کر
اسی لا میں پھر ڈوب جاتا ہے یہ ریت ہے یوں ہی جاری
سمندر جو پھیلا ہے ہر چار جانب افق سے افق تک
سمندر جو ہے آئینہ دار ہستی جہاد مسلسل کشاکش
سمندر جو سفاک ہے اور طوفاں سے لبریز ہے پرجنوں ہے
سمندر جو بے باک ہے جنم داتا ہے اور موت کا نغمۂ سرمدی ہے
یہ سیل رواں یوں ہی بہتا رہا ہے اسی سیل میں ڈوب جاؤں
میں جو ایک قطرہ ہوں گہرائی گیرائی کا حجم کا اس کے بن جاؤں حصہ
مجھے کوئی مکتی نہیں چاہیے کوئی نروان کی آرزو کوئی خواہش نہیں اب
کوئی سلسبیل اور کوثر نجات و جزا پر سکوں کوئی لمحہ
نہیں صرف امواج کی شورش رائیگاں چاہیے یہ اگر رائیگاں ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtaruliman (Pg. 302)
- Author : Baidar Bakht
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.