Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوہے کا لباس

سعید الدین

لوہے کا لباس

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    میں اپنے آپ کو

    ایک لوہے کے لباس میں پاتا ہوں

    شاید کبھی

    یہ کوئی زرہ رہی ہو

    لیکن اب یہ میری قبر ہے

    میں اپنے تحفظ کے معاملے میں

    بہت محتاط رہا ہوں

    اور اب

    ایک لوہے کے لباس میں

    گھٹ کر مر رہا ہوں

    یہ لباس

    مجھے بہت سے ہتھیاروں کی مار سے محفوظ رکھتا ہے

    یہ میرے بدن پر

    نہ تنگ ہے

    نہ ڈھیلا

    البتہ میں اس لباس میں

    چل پھر نہیں سکتا

    باہر سے

    اس کا جائزہ نہیں لے سکتا

    نہ اٹھ کر کھڑا ہو سکتا ہوں

    لوہے کے لباس میں

    آدمی بڑا محفوظ رہتا ہے

    وہ تمام شہر کو

    اپنے سامنے جلتا

    اور تمام لوگوں کو مرتا دیکھ سکتا ہے

    لوہے کے لباس میں آدمی

    کسی کی عبادت نہیں کر سکتا

    کسی کا ہاتھ نہیں تھام سکتا

    لوہے کے لباس میں آدمی

    زندگی پر

    تھوک نہیں سکتا

    مأخذ :
    • کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 236)
    • Author : Asif Farrukhi
    • مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
    • اشاعت : 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے