لوہے کا لباس
میں اپنے آپ کو
ایک لوہے کے لباس میں پاتا ہوں
شاید کبھی
یہ کوئی زرہ رہی ہو
لیکن اب یہ میری قبر ہے
میں اپنے تحفظ کے معاملے میں
بہت محتاط رہا ہوں
اور اب
ایک لوہے کے لباس میں
گھٹ کر مر رہا ہوں
یہ لباس
مجھے بہت سے ہتھیاروں کی مار سے محفوظ رکھتا ہے
یہ میرے بدن پر
نہ تنگ ہے
نہ ڈھیلا
البتہ میں اس لباس میں
چل پھر نہیں سکتا
باہر سے
اس کا جائزہ نہیں لے سکتا
نہ اٹھ کر کھڑا ہو سکتا ہوں
لوہے کے لباس میں
آدمی بڑا محفوظ رہتا ہے
وہ تمام شہر کو
اپنے سامنے جلتا
اور تمام لوگوں کو مرتا دیکھ سکتا ہے
لوہے کے لباس میں آدمی
کسی کی عبادت نہیں کر سکتا
کسی کا ہاتھ نہیں تھام سکتا
لوہے کے لباس میں آدمی
زندگی پر
تھوک نہیں سکتا
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 236)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.