Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لوہے کے جبڑے

جاناں ملک

لوہے کے جبڑے

جاناں ملک

MORE BYجاناں ملک

    تمہیں یاد ہوگا

    تم نے مجھے پچھلے برس خط میں اپریل بھیجا

    جو مجھ تک پہنچتے پہنچتے اگست ہو گیا

    لفظ پیلے پتوں کی طرح

    فرش پر بکھر گئے

    دسمبر کی سرد راتوں میں

    میں وعدوں کے آتش دان پر

    بیٹھی جاگتی رہی

    میری رگوں میں جما ہوا دسمبر

    آنکھوں سے پگھل کر

    بہتا رہتا ہے

    اس برس مجھے

    خط میں کچھ نہیں بھیجنا

    کچھ بھی نہیں

    شاید اذیتوں سے بھری

    شاخوں پر

    کسی وعدے کی کونپل

    پھوٹ پڑے

    موسموں کا کیا ہے کب بدل جائیں

    بے اعتبار لہجوں کی طرح

    وقت سب کچھ الٹ پلٹ رہا ہے

    شاید تمہارے لوٹنے تک

    بہت کچھ ویسا نہ رہے

    جیسا تم چھوڑ گئے تھے

    لوہے کے جبڑے

    مٹی کے ملبوس

    کو تار تار کرتے جا رہے ہیں

    پل جہاں سے تم پارک کے کنارے

    کھڑے دکھائی دیتے تھے

    وہ منظر میٹرو بس نے نگل لیا ہے

    سنبل کے پیڑوں کی جگہ شاپنگ مال لے چکا ہے

    اور ہاں

    وہ پھولوں والی دکان

    جہاں سے ہم بکے لیتے تھے

    وہاں فاسٹ فوڈ بن گیا

    دل کی جگہ انتڑیوں نے لے لی ہے

    کیا کچھ اور کیسے بدل جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے