اس اک لوک گاتھا نے
بچپن کے وہ دن
مجھے پھر دلائے ہیں یاد
کہ جب میں کئی بار
پاپا کہ گودی میں بیٹھی
بڑی آنکھ والے
بھیانک بڑے اژدہا کی کتھا سن رہی تھی
جسے شاہزادے نے ہی مار ڈالا تھا آخر
یہ کچھ اس طرح لگ رہا تھا
کہ جیسے یہ کل ہی ہوا ہو
بھینکر نظر آنے والا بڑا اژدہا جب
ادھر شاہزادے کو کھانے کو لپکا
تو میں نے جھٹ اپنا چہرہ
چھپا ڈالا پاپا کے کاندھوں کے بیچ
یہی جان کر میرے پاپا بچا لیں گے مجھ کو
اگر اژدہے نے یہی فیصلہ کر لیا ہو کہ میرا بدن
شاہزادے سے زیادہ لذیذ ہی تو ہوگا
جو اب اس قدر اپنے پاپا سے دور
ملوں اژدہا سے
لڑوں گی میں اوس سے ضرور
اپنے پاپا کی گہری محبت کے بل پر
کہ وہ اژدہا اب بھی رہتا ہے
تہذیب کے مارے لوگوں کے بیچ
کہ آخر مرے پاپا کی لوک گاتھاؤں نے ہی
دکھایا ہے مجھ کو
کہ اچھائیوں ہی کی ہوتی جیت اس جہاں میں
چنانچہ مجھے جس قدر اپنے پاپا پہ پکا یقیں ہے
ان کی سب لوک گھاتھاؤں پر بھی ہے اتنا یقیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.