لندن کی ایک شام
یہ رہ گزر
یہ زن و مرد کا ہجوم یہ شام
فراز کوہ سے جس طرح ندیاں سر پر
لیے ہوئے شفق آلود برف کے پیکر
سفید جھیل کی آغوش میں سمٹ جائیں
یہ تند گام سبک سیر کارواں حیات
''نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم''
کدھر سے آئے کدھر جا رہے ہیں کیا معلوم
سنہری شام
یہ 'ای روس' جھلملاتا ہوا
بندھا ہوا ہے نشانہ کھنچی ہوئی ہے کماں
کسے یہ تیر لگے گا
کہاں؟ یہاں کہ وہاں!
نظر نظر سے ملی دل کا کام ختم ہوا
سنہری شام
یہ 'ای روس' جگمگاتا ہے
کوئی ہنسے کوئی روئے یہ مسکراتا ہے
اسی مقام پہ پھر لوٹ کر میں آیا ہوں
یہ رہ گزر یہ زن و مرد کا ہجوم یہ شام
یہ تند سیر سبک گام کاروان حیات
یہ جوش رنگ یہ طغیان حسن کے جلوے
یہیں کے نور سے روشن مری نگاہیں ہیں
مرے شباب کی روندی ہوئی یہ راہیں ہیں
وہی مقام ہے لیکن وہی مقام نہیں
یہ شام تو ہے مگر وہ سنہری شام نہیں
وہ رعب داب نہیں ہے
وہ دھوم دھام نہیں
وہ میں نہیں ہوں
کہ ان کا میں اب غلام نہیں
صنم کدوں میں اجالے نہیں رہے کہ جو تھے
کہ اب وہ دیکھنے والے نہیں رہے کہ جو تھے
- کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 25)
- Author : Khalilur Rahman Azmi
- مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.