Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لانگ ڈسٹینس ریلیشن شپ

بال موہن پانڈے

لانگ ڈسٹینس ریلیشن شپ

بال موہن پانڈے

MORE BYبال موہن پانڈے

    میں اپنے شہر تصور میں ایک مدت سے

    جہان بھر کے مسائل سے کٹ کے بیٹھا تھا

    وبائے موت ادھر سے گزر کے جا بھی چکی

    میں بے خبر ترے غم سے لپٹ کے بیٹھا تھا

    تو جانتی ہے عذابوں کی تیز بارش سے

    ترے خیال کی چھت نے بچائے رکھا مجھے

    جو تیرے خواب تری گفتگو میسر تھی

    انہیں اثاثوں نے انساں بنائے رکھا مجھے

    میں مطمئن تو بہت تھا مگر کئی دن سے

    شدید حسرت قربت کی دھوپ آنے لگی

    میں اپنے شہر تصور میں کتنے عیش سے تھا

    یہاں بھی تلخ حقیقت مجھے چڑھانے لگی

    میں انتظار مسلسل کا استعارہ نہیں

    تری نگاہ میں تحریر ہونا چاہتا ہوں

    جو فاصلوں نے اکٹھا کئے ہیں غم ان پر

    بلک بلک کے ترے ساتھ رونا چاہتا ہوں

    میں تیری انگلی پکڑ کر ستارے گنتے ہوئے

    حنا کا رنگ خلاؤں میں بھرنا چاہتا ہوں

    دریچے وا ہوں اندھیرا ہو راستے چپ ہوں

    میں اس فضا میں کوئی بات کرنا چاہتا ہوں

    میں صبح و شام یہی خواب بنتا رہتا ہوں

    کہ تو ملی تو میں ایسے گلے لگاؤں گا

    کچھ اس طرح ترے چہرے کو ہاتھوں میں بھر کر

    ترے لبوں پہ لبوں سے دیے جلاؤں گا

    دبا ہوا ہوں انہیں حسرتوں کے بوجھ تلے

    اب انتظار کے صدمے اٹھا نہ پاؤں گا

    تو اس برس بھی اگر مجھ سے مل نہیں پائی

    بتا رہا ہوں میں اندر سے ٹوٹ جاؤں گا

    تمام گوشے مری دھندلی زیست کے روشن

    سیاہ رات کی نادانیوں سے ہوں شاید

    وہ مسئلے جو دلاسوں سے حل نہیں ہوتے

    وہ تیرے جسم کی عریانیوں سے ہوں شاید

    میں جانتا ہوں کہ عریانیوں سے بڑھ کر ہے

    جو تیرے ذہن میں تصویر ہے محبت کی

    ی باتیں تجھ کو ہوس ناک لگ رہی ہوں گی

    کہ تو نے میری تمنا نہیں عبادت کی

    تجھے یہ لگتا ہے اسباب وصل کچھ بھی نہیں

    بدن اداسی پہ چلمن نما قبائیں ہیں

    میں جن کو سن کے بہت بے قرار رہتا ہوں

    وہ میرے دل کی نہیں جسم کی صدائیں ہیں

    خرد کے دائروں میں قید ہو چکی لڑکی

    میں تیری سوچ کے ہم راہ بہ نہیں سکتا

    تو کار دنیا میں مصروف ہو گئی ہوگی

    پر اضطراب جدائی میں سہ نہیں سکتا

    تری تمام دلیلوں کی قدر ہے لیکن

    فقط دلیلوں سے سب خواہشیں نہیں بھرتیں

    بدن کی اپنی ضرورت ہے دل کی اپنی طلب

    گلوں کا کام کبھی خوشبوئیں نہیں کرتیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے