لورکا
زمیں پہ اڑتیس بار پتوں کا رنگ بدلا
رتوں کی مہلت تو مختصر تھی
مگر تمہاری صداؤں میں جاگتی تھیں صدیاں
گٹار کا ایک سر اداسی
کسی پرندے کی چیخ جیسے
تمہارے گیتوں کا دوسرا سر نشاط تازہ
کہ جیسے چشمے ابل رہے ہوں
تمہاری نظمیں قدیم رازوں کی سرسراہٹ
رگوں میں جیسے لہو کی ہلچل
لہو تمہارا لہو درختوں کے پاس مٹی میں جذب
گہری جڑوں میں گم ہے
مگر ہوائیں نگر نگر شاعروں کے دامن میں ڈالتی ہیں
تمہارے گیتوں کے پھول
خوابوں کی ٹہنیوں کی سفید کلیاں
وہ سبز حیرت
جو تم نے زیتون کے درختوں میں گھلتے دیکھی
نظر نظر میں چمک رہی ہے
تمہارا بربط یہ کہہ رہا ہے
کہ گیت بندوق سے بڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.