Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لہار جانتا نہیں

علی اکبر ناطق

لہار جانتا نہیں

علی اکبر ناطق

MORE BYعلی اکبر ناطق

    ہمارے گاؤں کا لہار اب درانتیاں بنا کے بیچتا نہیں

    وہ جانتا ہے فصل کاٹنے کا وقت کٹ گیا سروں کو کاٹنے کے شغل میں

    وہ جانتا ہے بانجھ ہو گئی زمین جب سے لے گئے نقاب پوش گاؤں کے مویشیوں کو شہر میں

    جو برملا صدائیں دے کے خشک خون بیچتے ہیں بے یقین بستیوں کے درمیاں

    اداس دل خموش اور بے زباں کباڑ کے حصار میں سیاہ کوئلوں سے گفتگو

    تمام دن گزارتا ہے سوچتا ہے کوئی بات روح کے سراب میں

    کریدتا ہے خاک اور ڈھونڈتا ہے چپ کی وادیوں سے سرخ آگ پر وہ ضرب

    جس کے شور سے لہار کی سماعتیں قریب تھیں

    بجائے آگ کی لپک کے سرد راکھ اڑ رہی ہے دھونکنی کے منہ سے

    راکھ جس کو پھانکتی ہے جھونپڑی کی خستگی

    سیاہ چھت کے ناتواں ستون اپنے آنکڑوں سمیت پیٹتے ہیں سر

    حرارتوں کی بھیک مانگتے ہیں جھونپڑی کے بام و در

    جو بھٹیوں کی آگ کے حریص تھے

    دھوئیں کے دائروں سے کھینچتے تھے زندگی

    مگر عجیب بات ہے ہمارے گاؤں کا لہار جانتا نہیں

    وہ جانتا نہیں کہ بڑھ گئی ہیں سخت اور تیز دھار خنجروں کی قیمتیں

    سو جلد بھٹیوں کا پیٹ بھر دے سرخ آگ سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے