Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مابعد الطبیعات

احمد ہمیش

مابعد الطبیعات

احمد ہمیش

MORE BYاحمد ہمیش

    غلط لوگوں کی بارش ہو رہی ہے

    پانی کی بجائے ان کی نحوست برس رہی ہے

    ایک کتا رات اور دن کے درمیان کھڑا رو رہا ہے

    غلط بارش نحوست اور کتے کی آواز سے

    زندگی کے کسی بھی فرش پر سلانے والی نیند لازم ہے

    مگر نیند کو تو آدمی کی آنکھوں کے اوپر سے اٹھا لیا گیا ہے

    یعنی اب قیامت تک صرف جاگنا ہے

    اور اس کے سوا میدان حشر ہو بھی کیا سکتا ہے

    کوئی نہیں جانتا کہ جاننے سے پہلے کس نے کتنا جانا

    کس نے ازل اور ابد کے طول و عرض کو جانا

    یا جانے بغیر ہی غلط زمین کی غلط دنیا میں غلط زندگی گزری گئی

    تو کیا وہ موت تھی جو کسی کو زندگی سے لے جانے کے لئے آئی یا نہیں آئی

    مگر یہ جو سارے منظر کسی نحوست نے دکھائے

    وہ کس نام کی بنیاد سے شروع ہوئی

    یا شروع نہ ہو کے کس نام پر ختم ہوئی

    ختم ہوئی بھی یا نہیں

    جھوٹ نے سچ سے کیا کہا

    یا سچ نے جھوٹ سے کیا کہا

    ہمارے ہوتے ہوئے جو بساط زندگی اٹھا دی گئی

    وہ اب کون بچھائے

    ہوا نے کبھی کوئی دیا روشن نہیں کیا

    ہمارے ہوتے ہوئے جو بساط زندگی اٹھا دی گئی

    وہ اب کون بچھائے

    ہوا نے کبھی کوئی دیا روشن نہیں کیا

    تو جب ہم نہیں ہوں گے

    پھر ہمارے بنائے ہوئے راستہ پر کون چلے گا

    محبت نام دیتی ہے نام مٹاتی نہیں

    تو اب محبت کو محبت سے خطرہ لاحق ہے

    وحشت سے کہو کہ وہ ذرا کھڑکی کھول کر دیکھے

    کہیں دنیا بولیوں اور زبانوں کا ملبہ ہو چکی ہو اور ہمیں پتہ نہ چلا ہو

    کہیں ملبے سے ڈھونڈھ ڈھونڈھ کے طرح طرح کے بازار نکالے اور لگائے جا رہے ہوں

    اور ہمیں پتہ نہ چلا ہو

    ذرا ایڈیسن کی روح سے پوچھو

    اس کے بلب خواب گاہ اور مردہ خانے میں بہ یک وقت کیوں روشن ہوتے ہیں

    محبت جب آواز بنی

    تو آواز سے بولیاں اور زبانیں کب بنیں

    کیا زمین پر کوئی جنگ

    زمین کے باہر لڑی گئی

    اگر نہیں تو کیا زمین پر ساتوں آسمان نازل ہوئے

    اگر نہیں تو زمین پر زمین نازل ہوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے