معصیت
میں نے چھوا تو
وہ دودھ کیچڑ بن بن کے پھیلا
عفت ہوا کی
سانسوں میں گھل کر
گدلے دھوئیں کی صورت میں پھیلی
شیشے کے ستھرے اجلے بدن پر
میرے بدن نے
کالک سی تھوپی
سارے مقدس حجروں کے اندر
روحیں نہا کر ہیں سر بہ سجدہ
اونچے منارے آواز بن کر
میرا تعاقب کرتے رہے ہیں
سانپ اور کژدم
بیٹھے ہوئے ہیں
میرے بدن کی لذت کو چکھیں
معصوم آنکھیں
شانوں کو میرے شعلے اگلتے
حیراں ہراساں چپ دیکھتی ہیں
نورانی پربت سبزے کی شالیں تن پہ لپیٹے
نیلے افق پر ٹھہرے ہوئے ہیں
میں نے ہی اپنی اس روشنی کو شعلوں میں ڈھالا
اور اپنے سارے خرمن جلا کر
شعلوں کی دھن پر رقصاں ہوں تنہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.