مادر ہند
مادر ہند زمانے میں تو آباد رہے
ہم بلا سے ہوں گرفتار تو آباد رہے
ہم پہ سو آفتیں نازل ہوں مصائب آئیں
تو مگر خوش رہے خرم رہے دل شاد رہے
تیری خدمت کے لئے جب سے کمر بستہ ہیں
کس کو پرواہ کہ آباد یا برباد رہے
کس قدر ہم پہ جفا گر نے جفائیں توڑیں
تختۂ مشق ستم مورد بے داد رہے
ہم وفا کے ہیں وہ بندے کہ کبھی آہ نہ کی
دل کو روکے ہوئے تھامے ہوئے فریاد رہے
ہم نے پیچھے نہ ہٹایا کبھی میداں سے قدم
تیغ کھینچے ہوئے گو سامنے جلاد رہے
ملک و ملت کی طرف داری سے منہ کب موڑا
گرچہ آمادہ ستم پر ستم ایجاد رہے
شوق پرواز نہ آزاد خیالوں کا گیا
دام ڈالے ہوئے ہر چند کہ صیاد رہے
خون سے کر گئے سیراب چمن کو صابرؔ
کیوں نہ بھارت کو شہیدوں کی سدا یاد رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.