مادر ہند
روکش چرخ یہی گوشۂ جنت ہے یہی
چشم اغیار میں آئینۂ حیرت ہے یہی
مہربانی پہ ہے وہ قبلۂ حاجات بہت
اس نے پھیلائے ہیں قدرت کے عطیات بہت
زر لٹانے کو کلی گل کی نکلتی ہے یہاں
ہے یہ مشہور زمیں سونا اگلتی ہے یہاں
خوش فرشتے بھی ہیں ذروں کا تماشا کر کے
پھینک دیتے ہیں یہاں چاند کو چورا کر کے
ظاہری آنکھوں میں پنہاں ہیں بلا کے جلوے
پتھروں میں نظر آتے ہیں خدا کے جلوے
ساز کا لطف ہے ہر سانس میں سنتے ہیں رباب
دل کے پیمانوں میں ملتی ہے حقیقت کی شراب
نہ شرافت کی کمی اور نہ دولت کی کمی
ہے سپوتوں میں مگر ماں کی محبت کی کمی
بادل ادبار کے ہیں ان کے سروں پر چھائے
مرنا آئے نہ انہیں اور نہ جینا آئے
تنگ دستی بھی ہے فاقے بھی ہیں بیکاری بھی
اور امراض بھی ہیں عقل کی بیماری بھی
گرتے جاتے ہیں سنبھلنے کی کوئی آس نہیں
گو سفر دور کا درپیش ہے کچھ پاس نہیں
ایک ہنگامے پہ موقوف نہ پیکار کریں
اب ضرورت ہے کہ ہر کام میں ایثار کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.