ماہ و سال
اسی روش پہ ہے قایم مزاج دیدہ و دل
لہو میں اب بھی تڑپتی ہیں بجلیاں کہ نہیں
زمیں پہ اب بھی اترتا ہے آسماں کہ نہیں؟
کسی کے جیب و گریباں کی آزمائش میں
کبھی خود اپنی قبا کا خیال آتا ہے
ذرا سا وسوسۂ ماہ و سال آتا ہے؟
کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں
غبار راہ گزر میں اجڑ گئی ہوں گی
نظر سے ٹوٹ چکے ہوں گے خواب کے رستے
وہ ماہتاب سی نیندیں بچھڑ گئی ہوں گی
نیاز خواجگی و شان سروری کیا ہے
شعار مشفقی و طرز دلبری کیا ہے
یہ بے رخی یہ ادائے ستم بھی پوچھیں گے
ہماری عمر کے ہو لو تو ہم بھی پوچھیں گے
- کتاب : Kulliyat-e-Mustafa Zaidi(Koh-e-nida) (Pg. 17)
- Author : Mustafa Zaidi
- مطبع : Alhamd Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.