Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مائکہ

نگہت صاحبہ

مائکہ

نگہت صاحبہ

MORE BYنگہت صاحبہ

    میں نے چاہا تھا کوئی اجالے سا ہاتھ

    میری انگلی پکڑ کر مجھے آگے بڑھنا سکھائے

    مدرسوں دفتروں شاہراہوں مکانوں دوکانوں

    تلک لے چلے

    لیکن ایسا ہوا

    جس جگہ آنکھیں کھولی تھی میں نے

    وہاں ہاتھ سارے روٹی بنانے پہ مامور تھے

    خوف آتا تھا گھر سے نکلتے ہوئے

    ڈگمگاتے قدم

    گنگ الفاظ

    بے بس نگاہیں لیے

    آگے بڑھتی تھی میں

    چونکہ رکنا کوئی حل نہیں تھا

    سو میں اپنی گلی سے نکل کر جہاں بھی گئی

    اجنبی میری سہمی ہوئی ذات پہ

    ڈرتے ڈرتے ادا ہوتی ہر بات پہ

    فقرے کستے رہے

    اور ہنستے رہے

    تب سے اب تک نہیں یاد

    کتنے ہی دریا بہے

    کب گلابی بدن سانولا ہو گیا

    اجلی بے داغ آنکھوں میں

    کب درد کے زرد موسم اتر آئے

    کب آئنہ دھول سے بھر گیا

    لیکن اب دفتروں شاہراہوں مکانوں دوکانوں میں

    جاتے ہوئے خوف آتا نہیں

    آسمانوں کو چھوتی عمارات سے

    اجنبی سر زمینوں سے

    اونچے قدوں

    تیز رفتار دریاؤں سے خوف آتا نہیں

    اب میں چلتی ہوں تو میرے ہم راہ چلتی ہیں نظمیں مری

    ماں سے نظمیں

    بھائی سے نظمیں

    وقت

    تو نے جو میرا گلابی بدن سانولا کر

    اجالوں سی نظمیں مجھے دی ہیں

    تیرا بہت شکریہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے