میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور
کہنے کو آزاد ہیں ہم پر کیسی یہ آزادی
ہر کٹیا نردھن کا بندھن ہر نگری بربادی
بھوکے دیس میں ہر دن بڑھتی بھوکوں کی آبادی
میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور
چوری ڈاکہ خون خرابہ نفرت اور فساد
جب بھی نیتا بھاشن دیویں پھیلے جاتی واد
گوتم اور نانک کی شکشا کس نے رکھی یاد
میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور
اپرادھی جن کر گئے حاصل آج سماجی عزت
ہر افسر پیسے کا لوبھی دفتر دفتر رشوت
مانو دھرم کے دیش میں بڑھتی مانوتا سے نفرت
میں نا ماکھن کھایو میا میں نا ماکھن چور
ملا کھا گئے پنڈت کھا گئے کھا گئے رشوت خور
- کتاب : mauj-e-aariz (Pg. 87)
- Author : sabir dutt
- مطبع : saahir publishing house (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.