Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مال روڈ سے گزرتے ہوئے اک نظم

نینا عادل

مال روڈ سے گزرتے ہوئے اک نظم

نینا عادل

MORE BYنینا عادل

    اس رستے پر دو جسموں کا اک سایہ تھا!

    اور دو روحوں کا اک مسلک!

    گونج رہا تھا اس رستے پر حرف کا پہلا سناٹا

    دھڑکن کی تسبیح مسلسل اسم انوکھے پڑھتی تھی

    رسوائی کی شوخ ہوائیں بے باکی سے رقصاں تھیں

    اس رستے پر گہرے بادل دھوپ کرن سے لڑتے تھے

    خواب کے پنچھی انجانی سمتوں میں اڑانیں بھرتے تھے!

    پھولوں نے خوشبو کا منتر پھونک دیا تھا سینوں پر!

    اس رستے پر تم تھے (شاید خود سے ناواقف)

    اس رستے پر میں تھی! اور میں تم میں شامل تھی

    زاد سفر میں ایک تھکن تھی، ایک دکھن اور ایک یقیں!!

    ہر قلب سرائے ہوتا ہے اور نے ہی گزر گہہ ہر رستہ

    کچھ رستوں سے لوٹ بھی جائیں، دور نہیں جا سکتے ہم

    کچھ منظر بن جاتے ہیں نادیدہ حصہ آنکھوں کا

    کچھ لمحوں کی قید ہمیشہ دل کو کاٹنی پڑتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے