معلوم نہیں کیوں
یوں گردش ایام ہے معلوم نہیں کیوں
رندوں کا لہو عام ہے معلوم نہیں کیوں
مفلس ہے تو اک جنس فرومایہ ہے لا ریب
مخلص ہے تو ناکام ہے معلوم نہیں کیوں
تہمت کے سزا وار فقیہان حرم ہیں
ملا یہاں بد نام ہے معلوم نہیں کیوں
اب خون کے دھبے ہیں مدیروں کی قبا پر
خامہ دم صمصام ہے معلوم نہیں کیوں
خون رگ اسلام سے زہراب و سبو تک
ابہام ہی ابہام ہے معلوم نہیں کیوں
ہر بات پہ تعزیر ہے ہر قول پہ زنجیر!
ہر شاخ پہ اک دام ہے معلوم نہیں کیوں
جمہور کی یلغار سے ہر قصر شہی میں
کہرام ہی کہرام ہے معلوم نہیں کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.