معمول
یوں تو اونچے اونچے پربت
گہرے نیلے آسمان پر دودھیا بادل
جھیلیں جل تھل
بھیگی رات ہوا کی خنکی
اور مرے جنگل کی مستی
سارے ہی منظر اچھے تھے
راہوں میں تاروں کی دھنک تھی
پھولوں میں بھرپور مہک تھی
ہم تم تھے اور مست فضائیں
وہیں پہ جی چاہا کھو جائیں
لیکن پھر اک سوچ یہ ابھری
پھول کھلانا چاند سجانا
رات کا لانا دن لوٹانا
جنگل کو سرسبز بنانا
فطرت کا بھرپور عمل ہے
اور جب یہ قانون اٹل ہے
ہم اپنی ہستی کے سبب کو
کیوں کہ اب تک جان نہ پائے
یہ سوچا اور ہم لوٹ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.