ماں
بہت سال پہلے
میں اک بھیگتی رات میں
آخری شو سے لوٹا تو دہلیز پر میری ماں
آہٹوں سے گلو گیر آواز میں پوچھتی تھی
کہیں میرے بچے کو دیکھا ہے بھائی
مجھے یاد ہے اس کے چہرے پہ غصہ نہیں تھا
نہ ہونٹوں پہ حرف ملامت نہ شکوہ
وہ چپ چاپ مجھ سے لپٹ کر
بہت دیر تک روئی تھی
بلاؤں کے ساگر میں ڈوبی ہوئی رات ہے
باد و باراں کے طوفان سے
دیو قامت درختوں نے اپنی جڑیں چھوڑ دی ہیں
ہوا جیسے بجلی کے تاروں سے الجھی ہوئی
موت کی راگنی گا رہی ہے
بہت دور سے آ رہا ہوں
بہت دیر تک بھیگنے سے بدن کانپتا ہے
مرے گھر کی دہلیز خاموش ہے
اور وہ آنکھیں
جو میرے لیے جاگتی تھیں
یہاں سے بہت دور پیڑوں کے سائے تلے سو رہی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.