ماں جائی
زندگی کے اداس لمحوں میں ہوں میں
جب کبھی
اعتبار کے رشتے
کرچی کرچی بکھرنے لگتے ہیں
دل پہ جب بھی
خراش پڑتی ہے
تب اندھیرا
وجود پر طاری
اور تنہائی سانس لیتی ہے
ڈھونڈھتا ہوں کسی
سہارے کو
پھر شفق جیسا
خواب سا چہرہ
میری آنکھوں کے سامنے آیا
جس کی انگلی پکڑ کے سیکھا تھا
میں نے چلنا زمیں کے سینے پر
اور وہ آنگن کہ جو محبت کا
اور چاہت کا استعارہ تھا
اور ماں کی عظیم ہستی نے
اپنے خوں سے جسے نکھارا تھا
ماں کا نعم البدل نہیں کوئی
یہ تو اک برملا حقیقت ہے
ہے مگر یہ بھی سچ مرے یارو
ماں نظر آئی مجھ کو بہنوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.