ماں جی
کیسے پکاروں کہ میری پکار کا جواب آئے
سماعتیں بنجر
اور صدا بیوہ ہو گئی
مدت ہوئی
آپ کی آواز کو اس طرف
اور میری صدا آپ تک پہنچے
میری تو ہلکی سی آہٹ بھی سن لیتی تھیں
اب سسکیوں کی آواز نہیں سنتیں
میں تھک جاتی
تو آپ کی گود
فوراً تھکن کا احساس تک جذب کر لیتی تھی
سارے زمانے کے پھول اور عطر
مل کر بھی
آپ کی خوشبو نہیں بنا سکے
ماں جی
آپ جانتی تھیں نا
بیٹیاں ماں کے بغیر ادھوری ہوتی ہیں
اور آپ مجھے ادھورا کر گئیں
آپ کو پتہ ہے
میں بابا جان کے ساتھ جہاں بھی جاؤں
اب
کوئی سفر مکمل نہیں ہوتا
میں چاہوں بھی تو
آپ کے بغیر مکمل نہیں ہو پاتی
ماں جی
جب آپ نے آخری بار مجھے کہا تھا
بیٹا سب کچھ تیرے حوالے
تو جانتی ہیں
اسی لمحے میری کل کائنات لٹ گئی
وہ شام پھر شام غریباں بنی
آپ کی سونپی تمام ذمہ داریاں ادا کر رہی ہوں
لیکن
سنئے نا ماں جی
یہ تھکن کیسے اترے گی
تیری گود کا نعم البدل بنانا
خدا کی مشیت میں نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.