ماں کا حق
سوچتا ہوں اپنی ماں کا حق ادا کیسے کروں
میری عزت میری عظمت کا سبب ہے میری ماں
میری نعمت میری دولت ہے وہی اک مہرباں
باعث رحمت ہے وہ میرے لیے جنت نشاں
کیوں نہ پھر جی جان سے اس ذات کی خدمت کروں
میری پیدائش پہ تکلیفیں اٹھائیں بے شمار
میں ہوا بھوکا تو دودھ اپنا پلایا بار بار
مجھ کو سینے سے لگا کر ہی اسے ملتا قرار
وہ سراپا مامتا ہے اور اس کو کیا کہوں
دن کو دن اس نے نہ سمجھا اور نہ سمجھا شب کو شب
میری بیماری میں اس کا حال ہو جاتا عجب
وہ دعا کر کے دوا کر کے بھی ڈرتی بے سبب
چھین لیتی میری بیماری غرض صبر و سکوں
میں شرارت بھی اگر کرتا تو وہ کرتی تھی پیار
میں ستاتا بھی تو وہ کرتی تھی جاں مجھ پر نثار
الغرض تھی میرے دم سے زیست اس کی پر بہار
اس کی الفت اس کی شفقت کا بیاں میں کیا کروں
سایۂ شفقت میں اس کے ہو گیا اب میں بڑا
اب سمجھ سکتا ہوں اپنے حق میں اچھا اور برا
جانتا ہوں خوب میں فرماں رسول اللہ کا
میں سوائے کفر کے ہر حکم اس کا مان لوں
اے خدائے دو جہاں اے مالک روز جزا
حق ادا کرتا رہوں ماں باپ کا احباب کا
دوسروں کو بھی مری جیسی سعادت کر عطا
میں کہ ساحلؔ گرچہ تیرا بندۂ ناچیز ہوں
سوچتا ہوں اپنی ماں کا حق ادا کیسے کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.