ماں کی محبت
ایک عاشق با وفا اور ایک محبوبہ حسیں
کر رہے ہیں دونوں باہم گفتگوئے دل نشیں
کہہ رہا ہے عاشق صادق بصد رنج و ملال
میں تمہارا ہو گیا ہوں چھوڑ کر دنیا و دیں
سر نہ اٹھا آج تک اپنا یہ ہے شان نیاز
مدتوں سے ہے تمہارا آستاں میری جبیں
ہو گئے ہیں سب جدا اللہ ری یہ بیکسی
کوئی ہمدم ہے نہ کوئی غم گسار و ہم نشیں
پھر ہمیشہ کے لئے خاموش ہو جاؤں گا میں
اور کچھ دن گر یہی بے مہریاں مجھ سے رہیں
اک نگاہ لطف سے محروم رکھا ہے مجھے
اس سے بڑھ کر اور توہین وفا ممکن نہیں
آج دنیا میں نہیں تم سا ستم گر مست ناز
ہر ارادہ رنج دہ ہر آرزو ظلم آفریں
داستان رنج و غم جب سن چکی وہ نازنیں
ناز سے بولی کہ یہ سب سچ ہے ہاں اے نکتہ چیں
آخری اک امتحاں ہے اس سے یہ ثابت کرو
ہم سے بڑھ کر کوئی دنیا میں تمہیں پیارا نہیں
اپنی ماں کا دل جو تم لاؤ گے سینہ چیر کر
آئے گا اس وقت ہم کو ایسی باتوں کا یقیں
ہو گیا خاموش عاشق سن کے یہ حکم عجیب
گھر کو پہنچا مضطرب با چشم تر اندوہگیں
ماں کی الفت پر ہوئی غالب محبت یار کی
وہ کیا اس نے جو دنیا میں کوئی کرتا نہیں
لے کے دل اور لاش ماں کی چھوڑ کر جب وہ چلا
کانپ اٹھی ساری زمیں تھرا گیا چرخ بریں
اتفاقاً اس کو گھبراہٹ میں اک ٹھوکر لگی
گر پڑا بے ہوش ہو کر عاشق صادق وہیں
قلب مادر سے تڑپ کر یہ صدا نکلی شمیمؔ
میں ترے قربان بیٹا چوٹ تو آئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.