Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماں کی نصیحت

جبریل صدیقی

ماں کی نصیحت

جبریل صدیقی

MORE BYجبریل صدیقی

    ایک چوہیا یہ بولی بیٹے سے

    تجھ سے آنکھیں مری ہوئیں روشن

    ہم یہاں کے پرانے ساکن ہیں

    کئی پشتوں کا گزرا ہے بچپن

    وہ جو اس گھر کا ہے بڑا دالان

    اس میں رہتے ہیں کھانے کے برتن

    پاس اک ٹوکری بھی رہتی ہے

    اس میں ہیں آلو گوبھی اور بیگن

    نعمتیں سو ہیں تیرے کھانے کو

    لیکن اے نور چشم و جان من

    اسی گھر کے ہے ایک کونے میں

    تار کی جالیوں کا ایک مسکن

    لوگ اسے چوہے دان کہتے ہیں

    ہے یہ چوہیوں کی قوم کا دشمن

    چاہے اس میں ہوں نعمتیں لاکھوں

    ہیں وہ سب تیری موت کے کارن

    تیرے جتنے بزرگ گزرے ہیں

    ہضم انہیں کر گیا یہی دشمن

    تو اگر اس کے پاس جا پہنچا

    ہو گئی تیری جاں کو الجھن

    رہنا ہر وقت چوہے داں سے دور

    اور پھرنا ہر ایک سمت مگن

    چوہے کا بچہ باز رہ نہ سکا

    کچھ تو لالچ تھا اور کچھ بچپن

    رات کو اس کے پاس آ ہی گیا

    ایک لقمے کی تھی جو اس کو لگن

    سر بڑھاتے ہی لگ گیا کھٹکا

    پھنس گئی چوہے دان میں گردن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے