ماں کی نصیحت
ایک چوہیا یہ بولی بیٹے سے
تجھ سے آنکھیں مری ہوئیں روشن
ہم یہاں کے پرانے ساکن ہیں
کئی پشتوں کا گزرا ہے بچپن
وہ جو اس گھر کا ہے بڑا دالان
اس میں رہتے ہیں کھانے کے برتن
پاس اک ٹوکری بھی رہتی ہے
اس میں ہیں آلو گوبھی اور بیگن
نعمتیں سو ہیں تیرے کھانے کو
لیکن اے نور چشم و جان من
اسی گھر کے ہے ایک کونے میں
تار کی جالیوں کا ایک مسکن
لوگ اسے چوہے دان کہتے ہیں
ہے یہ چوہیوں کی قوم کا دشمن
چاہے اس میں ہوں نعمتیں لاکھوں
ہیں وہ سب تیری موت کے کارن
تیرے جتنے بزرگ گزرے ہیں
ہضم انہیں کر گیا یہی دشمن
تو اگر اس کے پاس جا پہنچا
ہو گئی تیری جاں کو الجھن
رہنا ہر وقت چوہے داں سے دور
اور پھرنا ہر ایک سمت مگن
چوہے کا بچہ باز رہ نہ سکا
کچھ تو لالچ تھا اور کچھ بچپن
رات کو اس کے پاس آ ہی گیا
ایک لقمے کی تھی جو اس کو لگن
سر بڑھاتے ہی لگ گیا کھٹکا
پھنس گئی چوہے دان میں گردن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.