Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ماں

MORE BYرعنا سحری

    مرے ٹھنڈے بدن کو آنچ دی ہے اپنے سینے کی

    مرے سوکھے لبوں کو اپنے ہونٹوں کی نمی دی ہے

    مری سانسوں کو اپنی دھڑکنوں کی راگنی دی ہے

    ترا مقروض ہوں میں

    نہ سویا فرش پر تو مامتا کا بن گئی بستر

    کبھی برسات میں ٹپکا پرانے پھونس کا چھپر

    مجھے بانہوں میں اپنی کس لیا اور بچھ گئی مجھ پر

    مری تنہائیوں کو لوریوں سے گدگدایا ہے

    مرے اشکوں کو تو نے اپنی پلکوں پر اٹھایا ہے

    کہیں تب جا کے یہ معصوم بچپن مسکرایا ہے

    تری انگلی پکڑ کر دوپہر کی دھوپ میں اکثر

    پھرا ہوں ننگے پاؤں اور اپنی بے کسی دیکھی

    تری آنکھوں میں لیکن زندگی کی روشنی دیکھی

    مری خاطر اٹھائے ہیں مسلسل بار غم تو نے

    مری خاطر زمانے بھر کی تو نے خاک چھانی ہے

    مری خاطر اندھیروں سے کرن کی بھیک مانگی ہے

    ترا مقروض ہوں میں زندگی اب تیری خاطر ہے

    جو کل گزرا وہ آنسو تھا اسے آنکھوں سے ٹپکا دے

    نوید صبح ہستی ہوں مرے ماتھے پہ بوسہ دے

    ترا مقروض ہوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے