برسوں گزرے
کسی جھیل میں پنکھ ڈبوئے ہوئے
صدیاں بیتیں
سر ساحل بانہہ پسارے ہوئے
وہ مان سروور
جس میں سحر کی ہلکی میٹھی دھوپ بھی ہے
پیڑوں کا گھنیرا سایہ بھی
اور قل قل کرتی خاموشی
وہ جس کی راہیں درگم سی
یہ ہنس اسے پا جائے اگر
سب گرد وہیں دھو آئے گا
سب درد ڈبو آئے گا وہیں
وہ جس کی تمنا میں دن دن
یہ پنکھ بکھرتے جاتے ہیں
یہ سانس الجھتی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.