ماں
سکوں کے پھول ہر اک دل میں ماں کھلاتی ہے
وہ اجڑے گھر کو بھی رشک جناں بناتی ہے
جہاں کہیں بھی وہ رکھتی ہے اپنے پاک قدم
وہیں سے خلد کو اک راہ سیدھی جاتی ہے
خدا بھی اس کو گراتا ہے قعر پستی میں
نظر سے اپنی جسے پیاری ماں گراتی ہے
خوشی میں ماں کی جو ٹھنڈک ہے اس کا کیا کہنا
وہ قہر رب کو بھی اک آن میں بجھاتی ہے
زبان کھلتی ہے جیسے ہی ننھے بچے کی
بڑے ہی چاہ سے کلمہ اسے پڑھاتی ہے
جو بچے رات میں ہو جاتے ہیں کبھی بیدار
انہیں وہ نیند کی چادر معاً اڑھاتی ہے
وہ پرورش ہی نہیں کرتی اپنے بچوں کی
انہیں وہ صاحب کردار بھی بناتی ہے
ذرا بھی کھلتی ہے کھڑکی جو ماں کی یادوں کی
تو دل میں خلد سے سیدھے بہار آتی ہے
اگر ہو چشم تصور میں ماں سمائی ہوئی
تو جتنی دور ہو اتنی وہ یاد آتی ہے
مرے وجود میں شامل ہے ماں کا بحر کرم
مری حیات کی کشتی وہی چلاتی ہے
جو ماں کی خدمت عالی میں پیش ہوتا ہوں
تو مامتا کے حسیں فرش پر بٹھاتی ہے
شفیق ماں کی میں خدمت کوئی کروں نہ کروں
وہ میرے حق میں دعائیں کیے ہی جاتی ہے
قبولیت میں کوئی دیر بھی نہیں لگتی
دعا جو عرش پہ مقصودؔ ماں کی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.