مانوس اجنبی
میرے سامنے بیٹھا اجنبی مجھے دیکھتا تھا
شاید کوئی آبلہ پا تھا
میری آنکھوں سے ہو کر گزرا
شاید کوئی دریا تھا
کوئی سراب تھا
سبھی منظروں سے اوجھل
ٹریفک کے دھویں میں گم ہوتا ہوا کوئی ہجوم تھا
جیسے کوئی پر سکون سا
اماوس راتوں کا درد دیکھتے دیکھتے
اپنی صورت بدلنے لگا تھا
میں کہنے ہی والی تھی کہ
مجھے تم چاہتے ہو عمر بھر کے لئے
اور اتنے میں میرے سیارے نے
اس کے سیارے میں اپنی مدت پوری کی
اور ایک ایلین فورس کی طرح
کسی اور دنیا کی اور مجھے اڑا لے گیا
میں نے کہا تھا نا
وقت پھسل جاتا ہے ہاتھوں سے
جواں راتیں زمانوں کی آغوش میں
اک دن تھک کر سو جاتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.