مارا
حسن کی آب و تاب نے مارا
بے گنہ اس ثواب نے مارا
ہائے افسوس اس بڑھاپے میں
تیرے کافر شباب نے مارا
دل پھنسا ہے عجیب الجھن میں
زلف کے پیچ و تاب نے مارا
ویسے میرا سوال سیدھا تھا
تیرے الٹے جواب نے مارا
اس نے ہی مجھ کو انتخاب کیا
نگہ انتخاب نے مارا
اتفاقاً جو ہو گئی الفت
ناگہانی عذاب نے مارا
وہ جوابوں پہ دے رہے ہیں جواب
اس جواب الجواب نے مارا
جنگ اور جنگ بھی گرانی کی
اس ڈبل انقلاب نے مارا
پیٹ میں آنت اور نہ منہ میں دانت
پھر بھی ظالم خضاب نے مارا
اب جنوں کی ہو کس طرح تکمیل
نامکمل شباب نے مارا
عشق بے چارگی کے حال میں ہے
حسن کے رعب و داب نے مارا
رنگ کالا ہے گل بدن ہے مگر
ایسے کالے گلاب نے مارا
تو ہی کہہ کیوں نہ میرا دم گھٹتا
تیرے بے جا حجاب نے مارا
زندگی تلخ ہو گئی ہے ظریفؔ
اس جہان خراب نے مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.